Header Ads

غیرت کے نام پر قتل کی ویڈیو وائرل ہونے پر پاکستان میں 13 افراد گرفتار

 


بلوچستان میں غیرت کے نام پر جوڑے کا لرزہ خیز قتل: قبائلی سردار سمیت 13 افراد گرفتار

📍 اسلام آباد: پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں غیرت کے نام پر ایک نوجوان جوڑے کے بہیمانہ قتل کے کیس میں پولیس نے قبائلی سردار سمیت کم از کم 13 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ واقعہ اس وقت منظرِ عام پر آیا جب اس قتل کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس نے پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔

💔 مقتول جوڑا: محبت کی سزا موت

پولیس کی ابتدائی رپورٹ (FIR) کے مطابق مقتولین کی شناخت بانو بی بی اور احسان اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں کو مئی میں کوئٹہ کے قریب ایک سنسان علاقے میں قتل کیا گیا۔ شبہ ہے کہ جوڑا اپنی مرضی سے شادی کر کے قبائلی روایت کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا، جسے قبائلی سردار نے "غیراخلاقی تعلق" قرار دے کر قتل کا حکم جاری کیا۔

🎥 وائرل ویڈیو: ظلم کی تصویر

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی مسلح افراد ایک ویران جگہ پر موجود ہیں، جہاں گاڑیوں کے قریب بانو بی بی اور احسان اللہ کو کھڑا کیا جاتا ہے۔ ہجوم کی جانب سے بانو کو گاڑیوں سے دور ہونے کا حکم دیا جاتا ہے، جس کے بعد دونوں کو گولیاں مار دی جاتی ہیں۔ یہاں تک کہ جب ان کی لاشیں زمین پر گرتی ہیں، تب بھی گولیاں چلتی رہتی ہیں۔

👮 پولیس کی کارروائی اور مزید گرفتاریاں متوقع

پولیس افسر سید صبور آغا کے مطابق کیس کی تفتیش جاری ہے اور مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔ بانو بی بی کا بھائی بھی اس واقعے کا مرکزی ملزم ہے، جو اب تک مفرور ہے۔ ایف آئی آر میں آٹھ افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جب کہ مزید 15 نامعلوم افراد کو بھی ملزمان کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

🧑‍⚖️ قبائلی نظام یا انصاف کا قتل؟

ایف آئی آر کے مطابق مقتولین کو سردار شیر باز خان کے سامنے پیش کیا گیا، جس نے انہیں "غیراخلاقی تعلق" رکھنے کا مرتکب قرار دے کر ان کے قتل کا حکم دیا۔ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (HRCP) کے جنرل سیکریٹری حارث خلیق نے اس واقعے کو "قرون وسطیٰ کے مظالم" کی یاد دہانی قرار دیا۔

انہوں نے کہا:

"ریاست قانون کی حکمرانی قائم کرنے کے بجائے ایسے قبائلی سرداروں اور جاگیرداروں کو تحفظ دیتی ہے جو اپنے علاقوں میں طاقت کے بل پر لوگوں کو دبائے رکھتے ہیں۔"


📢 خواتین کے حقوق کی جنگ: ریاست خاموش، ظلم جاری

بلوچ خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم کارکن سمی دین بلوچ نے اس واقعے پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا:

"بلوچستان میں خواتین کو محبت کی سزا موت، احتجاج کی سزا گمشدگی اور عزت کی قیمت خاموشی چکانی پڑتی ہے۔ یہ واقعات حادثاتی نہیں، بلکہ ایک منظم ظلم کی پالیسی کا حصہ ہیں۔"


انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ ویڈیو وائرل نہ ہوتی تو حکومت کی جانب سے شاید کوئی کارروائی ہی نہ کی جاتی۔

"بلوچ خواتین دو طرح کے تشدد میں جکڑی ہوئی ہیں: قبائلی پدرشاہی کا بے رحم ظلم، اور ریاستی جبر کا ٹھنڈا انصاف۔ ایک خاموشی سے مارتا ہے، دوسرا قانون کے نام پر۔"


🏞 بلوچستان: قدرتی وسائل سے مالا مال، انسانی حقوق سے محروم

بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا، مگر آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے، جو دہائیوں سے حکومتی پالیسیوں اور علیحدگی پسند تحریکوں کے درمیان پس رہا ہے۔ یہاں کے وسائل پر قبضے، قبائلی سرداری نظام، اور سیاسی عدم استحکام نے خواتین کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔


✅ خلاصہ:

بلوچستان میں غیرت کے نام پر ایک اور المناک قتل نے ملک میں خواتین کے تحفظ، قانون کی عملداری، اور قبائلی سرداری نظام پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اس ویڈیو نے نہ صرف قاتلوں کو بے نقاب کیا، بلکہ ریاستی غفلت کو بھی آئینہ دکھایا۔

No comments

Powered by Blogger.